محترم حکیم صاحب! میری زندگی بھی گوناگوں دکھوں‘ مسائل اور ذہنی پریشانیوں کا منبع ہے‘ میری شادی کو 16سال ہوچکے ہیں 4 بچے ہیں‘ بڑی بیٹی 15 سال کی ہے‘ آٹھویں میں پڑھتی ہے‘ بہت زیادہ خود سر‘ جذباتی‘ جھگڑالو اور بدتمیز ہے‘ چھوٹی بہن جو کہ 14 سال کی ہے ساتویں میں پڑھتی ہے‘ بات بے بات بچپن سے اسے مارتی ہے‘ اس سے بہت زیادہ ضد کرتی ہے‘ اسی طرح تیسرے نمبر پر بیٹا ہے جو کہ 11 سال کا ہے اسے بھی ہر وقت چھوٹی چھوٹی باتوں پر مارتی رہتی ہے اور سب سے چھوٹی بیٹی جو کہ 10سال کی ہے اس سے بھی اسی طرح کا ہی سلوک کرتی ہے۔میرے ساتھ بھی بدتمیزی کرتی ہے‘ چھوٹے بہن بھائیوں کو تنگ کرنے یا ان کو مار پیٹ سے روکوں یا اس کو ماروں تو واپس مجھے مارتی ہے اور کہتی ہے کہ تو ہوتی کون ہے؟ مجھے مارنے والی‘ اکثر اتنی زور سے مجھے واپس مارتی ہے کہ میرے بازو دکھنے لگتے ہیں‘ آگے سے بدزبانی بھی بہت زیادہ کرتی ہے۔
جب سے میری شادی ہوئی ہے ایک دن بھی سکون کا نہیں گزارا پہلے دن سے شوہر کی گالی گلوچ اور مار پیٹ کا شکار رہی ہوں کہنے کو میرا شوہر ایک ڈاکٹر ہے‘ میرا تعلق اعلیٰ بزنس مین گھرانے سے ہے صرف میں بدنصیب ہوں جو کہ آج کے دور میں بھی ایک بزنس مین کی بیٹی ہونے کے باوجود بھی ایسی بے سکون اور بیزار زندگی گزار رہی ہوں۔ میرے والد دل کے مریض ہیں والدہ کی وفات بچپن میں ہوچکی ہے‘ کیا کروں؟ کہاں جاؤں؟ سب بہن بھائی شادی شدہ ہیں اور اپنے گھروں میں سیل سیٹلڈ ہیں۔ حالات سے سمجھوتہ کرنا میری مجبوری ہے‘ جیسا رویہ گھر میں شوہرکا ہے بالکل ویسا رویہ میرے بچوں کا ہے خاص طور پر بڑی بیٹی کا رویہ بہت گستاخانہ اور پریشان کن ہے اتنے سال گزرنے کے باوجود شوہر کے روئیے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی‘ ویسے کے ویسے ہیں‘ الٹا مجھے نالائق اور نااہل ماں ہونے کا طعنہ دیتے ہیں کہ تو نکمی اور نااہل ہے کہ بچے تجھ سے کنٹرول نہیں ہوتے خود بچوں کی بدتمیزیوں پر انہیں جانوروں کی طرح مارتا پیٹتا ہے‘ تربیت اور پیار جیسی کوئی چیز اس کے دل میں نہیں ہے۔ اٹھتے بیٹھتے میرے والد صاحب اور میرے گھر والوں کو برا بھلا کہتا ہے اور گندی گندی گالیاں دیتا رہتا ہے حالانکہ میرے چاروں بھائی اور میرے والد صاحب کبھی بھی میرے گھر نہیں آئے اور نہ ہی ان سے میرے خاوند کا ملنا جلنا ہے‘ اسی لیے میرے بچوں پر باپ کی گالی گلوچ‘ شور شرابے اور مارپیٹ کا بڑا منفی اثر پڑا ہے میری سولہ سال کی محنت رائیگاں ہوگئی ہے میری صحت بھی بہت خراب رہتی ہے‘ معدہ درد کرتا ہے‘ اکثر موشن لگے رہتے ہیں کچھ بھی کھالوں فوراً پیٹ میں مروڑ اٹھنا شروع ہوجاتے ہیں‘ ڈیپریشن اور پریشانی کی وجہ سے بالکل سوکھ کر تنکا بن گئی ہوں لوگ میرا مذاق اڑاتے ہیں بچے بھی پسند نہیں کرتے‘ کچھ سمجھ نہیں آتا کس طرح اپنی صحت بہتر بناؤں اور گھر کے حالات سدھاروں‘ شوہر پہلے ہی وفادار نہ تھے اب بچے بھی ویسے نکل رہے ہیں‘ دل چاہتا ہے کہ کسی گاڑی تلے خود کو روندھ کر خودکشی کرلوں یا پھر گھر چھوڑ کر کہیں ویرانے میں نکل جاؤں۔
حکیم صاحب! آج کے اس پڑھے لکھے معاشرے میں آج بھی مجھ جیسی حالات میں پسی لڑکیاں پریشان ہیں شوہر پڑھا لکھا ہونے کے باوجود جاہلوں سے بھی برا سلوک کرتا ہے‘ گھر میں بچوں کے سامنے چیزیں اٹھا اٹھا کر مارتا ہے‘ میرے باپ کو ہروقت گالیاں دیتا ہے میں دنیا میں واحد بدنصیب لڑکی ہوں جس کے باپ کو اس کی بیٹی کے سامنے بے قصور اور بلاوجہ اس قدر گالیاں دی گئی ہیں۔ میری وجہ سے میرا باپ دل کا مریض ہوا ہے کہاں سے برداشت کا حوصلہ لاؤں۔ بڑی بیٹی پر زیادہ سختی کروں یا باپ کو بتاؤں تو مجھے بھاگنے اورگھر چھوڑ جانے کی دھمکیاں دیتی ہے۔ چھوٹے بچوں پر بھی گھریلو حالات کا منفی اثر پڑا ہے چھوٹی بیٹی بھی بہت ضدی ہے بات بالکل نہیں مانتی اور بیٹا بھی بہت زیادہ ضدی ہوگیا ہے۔ وقت بے وقت فرمائشیں کرکے بہت ضد کرتا ہے‘ چیز نہ ملنے پر وہ بھی مجھے مارتا ہے کہ ماما تم گندی ہو‘ فلاں چیز نہیں لے کر دیتی ہو‘ بدتمیزی کر حد پار کرجاتا ہے۔
اس کا مسئلہ یہ بھی ہے کہ گیارہ سال کا ہونے کے باوجود رات کو سوتے میں بستر پر پیشاب کردیتا ہے پھر جب اسے پتہ چلتا ہے کہ اس نے سوتے میں پیشاب کیا ہے تو بہت شرمندہ بھی ہوتا ہے اور روتا ہے کہ کسی کو نہ بتانا لوگ کیا کہیں گے؟
محترم حکیم صاحب! میں نے مختصراً آپ کو اپنے گھریلو حالات سے آگاہ کرچکی ہوں‘ میرے گھریلو حالات اور اولاد کو بگاڑنے میں میرے شوہر کا منفی اور برا رویہ ہے جس کا خمیازہ بچوں کی خودسری‘ من مانی اور ضد کی شکل میں مجھے بھگتنا پڑرہا ہے۔ شوہر بچوں کے سامنے مجھے بدصورت اورعجیب عجیب ناموں سے پکارتا ہے۔بچے ہر وقت میرا مذاق اڑاتے رہتے ہیں محترم حکیم صاحب میں اپنی زندگی سے تنگ آچکی ہوں میں نے اپنے بچوں اور شوہر کو ٹھیک کرنے میں دن رات ایک کیے ان جتنی خدمت کرسکتی تھی کی لیکن میرے شوہر آج تک مجھ سے خوش نہیں ہوئے۔
(قارئین الجھی زندگی کے سلگتے خط آپ نے پڑھے ، یقیناآپ دکھی ہو ئے ہو ں گے ۔ پھر آپ خو د ہی جواب دیں کہ ان دکھوں کا مدا و ا کیا ہے ؟)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں